Jan 2, 2009

On Result


انتخابات دراصل اعصابی جنگ تel،جس میں بناوٹی عددی کھیل کو ہتھیار بنایا گیا،تاکہ قومی مورال کو گرایا جاسکے۔
بجلی کے روالونگ فنڈ میں ایک کروڑ روپیہ جموں میں توڑے گئےمیٹروں کےلئے دستیاب رکھنا افسوس ناک و تعصبی فیصلہ۔
پہلے ڈی ۔سی میڈ ممبراسمبلی ہواکرتے تھے اب کرفیو میڈ ہونگے۔
گڑھے ہوئے عدد شمادی کا تذ کرہ کدتے ہوئے شکیل بخشی نے کہا، کہ کپوارہ میں ووٹر شرح 52۔52٪ تھا مگر ووٹنگ شرح 86۔22٪ دکھایا –اس طرح سرینگر 1225260 میں سے 107357 نے بقول انکے یعنی بارہ لاکھ میں ایک لاکھ نے ووٹ ڈالے ،مگر شرح 21۔67٪ دکہائی۔ اس طرح بانڈی پورہ جس پر اتنا شور مچایا گیا 423204میں صرف ایک لاکھ بقول انکے نے ووٹنگ میں حصہ لیا،یعنی چار لاکہ لاکھ تعلق رہے ۔۔۔۔---تاکہ مزاحمتی عوام و خواص کو دھوکہ دیا جاسکے
انہی ـچیزوں کےلئے ادارجاتی نظام کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ روز اول سے ہی تصور دیا تھا ہمیں ان دشمنانہ ابلا‏غ سے لا تعلق رہنا چاہیۓ جن سے متاثر ہو کر کوسنےلگتے ہیں
ماضی میں 62.46٪ بھارتی امیدواروں کی ضمانتیں ضبط کی گئی اور اسطرح52.87٪ لوگوں 20سال سے کم عمر نے ووٹ ڈالے تھے جو آج بہت کم ہیں
آج ہم نے 1987 کے اکثریتی ووٹر لسٹ کو پھر سے بحال کرکے اہم کامیابی حاصل کی جو کہ 2002 میں نہیں تھی ۔اسطرح طاقت کے توازن کو بجال کر ے جموں مرکز ڈاکٹرین کو زبردست دھچکا لگا۔
1987 میں یہ شرح 15:18 تھی جو کہ 2002 میں 30:28 بن گئی تھی ،مگر اب دوبارہ 31:33 بن گئی ہے۔

No comments: