Oct 17, 2010

Comment on Interlocutors

مزاکرات کاروں کیلئے ،آنکھیں بچھانے کے بجائے آنکھیں دکھانے کے ،زعما ء نظم کے اس عمل نے ،قوم و ملک کی لاج رکھی ہے اور آج ماضی کی طرح اُنکے جھانسے میں نہیں آئے، تاہم ہمیں افراد کے بجائے اداروں سے لا تعلقی کرنی ہوگی،اِن باتوں کا اظہار شکیل بخشی سربراہ ISL نے
پریس کو جاری ایک بیان میں کیا۔انہوں نے لداخ اور جموں کیلئے الگ الگ نمائندے نامزد کرنے پر کہا کہ یہ نرم اور گرم ہندتو کے ،عقیدے کی بنیاد پر ، تقسیم کشمیر کے مشترکہ ایجنڈے کے ،خاکوں میں رنگ بھرنے کی ایک بھونڈی کوشش ہے۔ انہوں نے دہلی پرالزام لگایا کہ وہ صوبائیت کا زہر پھیلاکر طوائف ملوکی پھیلا رہا ہے۔
شکیل بخشی نے کہا وقت سننے اور سنانے کا نہیں بلکہ عمل اورعملانے کا ہے۔ہمیں ’’بولی ‘‘کا درس والے عملا’’گولی‘‘ کا راج چلاتے ہیں ،پٹن اسکی واضع اور عیاں مثال ہے جہاں 30 دنوں سے بلا اعلان مارشلاء لگا ہوا ہے۔
شکیل بخشی نے زعماء سے اپیل کی کہ وہ مسئلہ کے حل کیلئے ’’نکاتی‘‘ اُلجھنوں کے بجائے واضع اعلان کردہ راست اقدام، احدافوں کے حصول کیلئے تگ دو کرے،جس کے کئے قوم نے روز اول سے ہی تمام اثاثوں کو اُنکے کہنے پر داؤ پر لگاکر واپسی کی ساری کشتیا ں جلا ڈالی ۔
شکیل بخشی نے کہا کہ کشمیریوں کے ساتھ حالت جنگ میں ریاست کو اقوام متحدہ مزیدسرزنش کے بجائےUNSCمیں سربراہی نوازنے پردوست ممالک کے اقدام کی سخت مخالفت کی،اسکو کشمیریوں کے ساتھ ایک کھلا دھوکہ اور اُنکے دل کو ایک اور گہری چوٹ قرار دیا۔

No comments: