نیوز ڈیسک سرینگر// اسلامک سٹوڈنٹس لیگ سرپرست شکیل احمد بخشی نے کہا ہے کہ تنازعہ کشمیر سے متعلق حقائق ،تفاصیل اوراعداد و شمار پر ہمیں مخالف قوتوں کی فراہم کردہ اطلاعات سے مرعوب ہونے اور پس خوردگی اختیار کرنے کے بجائے برابری کی سطح اور دلائل و براہین سے کشمیر کاز کو اس کے حقیقی پس منظر میں پیش کرنے کے لئے عملی اقدامات کرنے ہوں گے ۔ شکیل بخشی نے جموں وکشمیر کے دورے پر آئے پاکستانی زیر انتظام آزاد کشمیر کے سابق چیف جسٹس منظورگیلانی کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران کہا کہ زمانے کے تقاضوں کے پیش نظر ہمیں تاریخ کشمیر اور رواں جدوجہد کے سبھی پہلوﺅں پر نظر رکھنی چاہئے ۔اس موقعہ پر دونوں کے مابین گفتگو کے دوران تنازعہ کشمیرکے سلسلے میں ہورہی جدوجہد، عالمی سیاست کے منظر نامے پر ہورہی پیشرفت ، مختلف طاقتوں کے درمیان طاقت کے بدلتے توازن اور بھارتی اور ریاستی حکمرانوں کے جموںو کشمیر کے عوام کے تئیں ان کے روا رکھے جارہے طرز عمل پر بھی گفتگو ہوئی ۔ شکیل بخشی نے تنازعہ کشمیر اور اس مسئلے سے متعلق اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکمران طبقہ اپنے قبضے کے جواز کے لئے اور ہمیں غلامانہ زندگی پر رضامند کرانے کے لئے جو اعداد شمار پیش کررہا ہے وہ ان کے اس گمراہ کن پروپگنڈے کا ایک حصہ ہے جس کی بڑے پیمانے پر تشہیر کی جارہی ہے اور اس طرح ان کو مقصد اس کے سوا کچھ نہیں کہ ہم ان اعداد شمار کو دیکھتے ہوئے پست خوردگی اختیار کریںاور جدوجہد آزادی سے دستبردار ہوجائیں ۔ شکیل احمد بخشی نے ان اعداد و شمار کے نتیجے میں فرضی جھرپوں کو سازشی ذہن کی اُپج قرار دیتے ہوئے کہا کہ 40سال قبل کے اعداد شمار کو آج کے زمانے کے ساتھ کیسے منطبق کیا جاسکتا ہے اور کس طرح ایک قوم کو غلامی پر ایمان لانے اور اسے مقدر کا لکھاسمجھ کر رضامند کرانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔شکیل احمد بخشی نے حالیہ انتخابات اور ریاست میں آبادیاتی تشخص کے سلسلے میں میڈیا پر ہورہی بیان بازی اور مختلف اطراف سے کئے جارہے پروپگنڈے کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ایک مسلم اکثریتی ریاست کا تشخص بحال کرانے کے لئے اپنی توجہ مرکوز کرنا ہوں گی ۔انھوں نے واضح کیا کہ ہمیں تقسیم ہند کے وقت اور بلوائیوں کے حملے کے نتیجے میں جموں سے پاکستان چلے گئے ان لاکھوں لوگوں کوان کے آبائی وطن واپس بلانے اوراُن کی املاک کو غیروں کے قبضے سے واگزار کرانے کے لئے اپنی آواز بلند کرنا چاہئے ۔ شکیل بخشی نے منظور گیلانی کو سال 2014میں ہوئے ریاستی انتخابات کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ایک طرف صرف 40 فیصد لوگ ہی ووٹ ڈالنے کے حقدار تھے اور دوسری طرف سرکاری مشنری کا استعمال کرتے ہوئے اس بات کا ڈھنڈورا پیٹا گیا کہ انتخابات میں 60فیصد لوگوں نے ووٹ ڈالے ،جو صریحاََ کذب بیانی ہے اور اس کا مقصد اس کے سوا کچھ نہیں کہ دنیا کی رائے عامہ کو گمراہ کیا جائے اور انہیں باور کیاجائے کہ ریاست میںچند اکادکا واقعات کے سوا باقی سب ٹھیک ہے ۔شکیل بخشی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا چند حلقے اپنی آنکھ بند کرکے ان اعداد شمار پر اس طرح ایمان لارہے ہیں جیسے یہ آسمانی صحیفہ ہو ´اور اسی بنیاد پر کچھ لوگ ایک ناصح کی طرح ہمیں کچھ لو کچھ دو کی بنیادوں پر سودا کرانے کے لئے مشورہ دینے سے بھی گریز نہیں کررہے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ اگر ایسا کیا گیا تو یہ قوم کی قربانیوں پر پانی پھیرنے اور گھاٹے کے سودا کے سوا کچھ نہیں ہوگا جس کی قطعاََ اجازت نہیں دی جاسکتی ۔
No comments:
Post a Comment