http://www.kashmiruzma.net/full_story.asp?Date=16_1_2009&ItemID=30&cat=4
انتخابات فراڈ،اکثریت نے بائیکاٹ کیا
تھکے ہارے علیحدگی پسند راہ فرار اختیار کریں :شکیل بخشی
نمائندہ عظمیٰ
سرینگر//حالیہ انتخابات میں حکومت کی پیش کی گئی ووٹنگ شرح کوفرضی قرار دیتے ہوئے اسلامک سٹوڈنٹس لیگ کے سربراہ شکیل بخشی نے دعویٰ کیا کہ 75فیصد لوگوںنے پولنگ کا بائیکاٹ کیا ۔انہوں نے کہا کہ کشمیری جیت رہے ہیں اور اگر علیحد گی پسند تھک چکے ہیں تو انہیں راہ فرار اختیارکرنی چاہئے ۔سرینگر میں ایک پریس کانفر نس سے خطاب کرتے ہوئے شکیل احمد بخشی نے کہا کہ حالیہ عوامی تحریک کے دوران انہوں نے ”وگو ڈپلومیسی “کااستعمال کرتے ہوئے مزاحمتی خیمے کو قبل ازوقت آنے والے چیلنجوں سے آگاہ کیا تھا لیکن اس وقت کسی نے ان کی بات پر توجہ نہ دی ۔ان کا کہنا تھا کہ” 1996کے چناﺅ کے دوران میں نے سرکاری اعداد وشمار کو چیلنج کیا تھا اور صحیح صورتحال سامنے رکھی تھی لیکن2002میں جودھپور جیل میں مقید تھا “۔انہوں نے انکشاف کیا کہ ”اُس وقت علیحد گی پسند لیڈران دلی میں رام جیٹھ ملانی اور جارج فرنانڈیز کے گھروں کے طواف لگارہے تھے اور پھر جب ایڈوانی نے انہیں انگوٹھا دکھایا تو پھر جاکر کہیں طواف کا سلسلہ تھم گیا “تاہم انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود لوگوں نے بائیکاٹ کیا اور تحریک کے ساتھ اپنی مکمل وابستگی ظاہر کی ۔ان کاکہنا تھا کہ 2002کے انتخابات میں بھی 60لاکھ ووٹروں میں سے 10لاکھ نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا تھاجب کہ اس بار انتخابی عمل کو کامیاب بنانے کے لئے نظر بندی ، گرفتاریاں، کرفیو اور نوٹوں کا بے تحاشا استعمال کیا گیا۔انتخابی عمل کو کھوکھلی عمارت سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ انتخابات میں صرف 25فیصد لوگوںنے ووٹ ڈالے ،جبکہ 75فیصدی لوگوںنے انتخابی عمل کا بائیکاٹ کیا۔شکیل بخشی نے کہا کہ ”میں نے قبل ازوقت کہا تھا کہ بائیکاٹ کیلئے ادارہ جاتی نطام ہونا چاہئے تاکہ یہ موثر ثابت ہوسکے لیکن وہ اپنی ہی دنیا میں مگن رہے جبکہ چناﺅ کے حوالہ سے حزب المجاہدین کا 11مئی 2008کا بیان فاش غلطی تھی “۔انہوں نے کہا” چناﺅ کے دوران حکومت نے باصلاحیت تشہیری مہم چلائی اور ووٹ کے بدلے نوٹ کا فنڈا بھی استعمال کیا لیکن اس کے باوجود عوام نے ان سب حربوں کا تو ڑ کیا “۔انہوں نے کہا کہ اگر ساٹھ سال بعد بھی لوگوں نے بجلی ،پانی اور سڑک کیلئے ووٹ دیا تو یہ حکومت ہند اور ریاستی حکومت کیلئے شرم کی بات ہے۔شکیل احمد بخشی نے کہا کہ جو لوگ شیروں کے مورخ ہوتے ہیں وہ کبھی شکار یوں کی تعریف نہیں کرتے ۔ لیکن بقول انکے یہاں تو الٹی گنگا بہتی ہے اور اس الٹی گنگامےں حرےت لیڈران بھی ڈبکیاں لگا رہے ہیں۔ مسٹر بخشی نے کہا کہ بجائے اسکے کہ لیڈران عوام کو حوصلہ دیتے اور عوام کے عزم صمیم کی تعریف کرتے وہ اپنے بیانات اور سر گرمیوں سے عوام کا حوصلہ پست کرنے کے مرتکب بن رہے ہیں ۔ شکیل بخشی کے بقول ہند نواز لیڈران کی تعریف کرکے حرےت لیڈران نے اپنے عوامی منڈیٹ کو خود ہی ختم کر نے کی سبیل کی ہے ۔ووٹنگ شرح کوعددی کھیل قرار دیکر انہوں نے کہاکہ ”پوراچناوی عمل ایک فراڈ تھا جس میں محکمہ اطلاعات ،الیکشن کمیشن اور ضلعی انتظامیہ کے اعدادوشمار میں واضح تضاد موجود ہے لہٰذا ووٹنگ شرح کی کوئی اعتباریت نہیں ہے اور اس سے لوگوں کو گمراہ نہیں کیا جاسکتا “۔انہوں نے کہا کہ حالیہ انتخابات میں کشمیر صوبہ کے ووٹروں کی تعداد میں اضافہ سب سے بڑی کامیابی ہے۔انہوں نے کہا ”میں نے چناﺅ سے قبل ہی اپیل کی تھی کہ لوگ ووٹر فہرستو ں میں اپنا اندراج یقینی بنائیں لیکن اس ووقت کچھ کوتاہ اندیشوں نے اس کی مخالفت کی تھی تاہم وقت نے ثابت کردیا کہ میری سوچ صحیح تھی اوراگر سارے لوگوں نے اپنا اندراج کروایا ہوتا تو بائیکاٹ کی شرح میں مزیداضافہ ہونا فطری عمل تھا “۔ آئی ایس ایل کے چیرمین نے کہاکہ ریاستی اسمبلی میں نشستوں کی تعداد 87ہے جبکہ 29نشستیں آزاد کشمیر میں مقیم کشمیریوں کے لئے مخصوص رکھی گئی ہے اورجب تک انتخابی عمل میں سرحد پار مقیم کشمیریوں کو شامل نہیں کیا جاتا اس وقت تک ریاست میں انتخابات کا انعقاد نامکمل ہی رہے گا ۔
No comments:
Post a Comment